غزل

غزل : عطا ا لحسن

اِدھر فسردہ ہوں میں اور اُدھر وہ روتا ہے
وہی ہوا ہے محبت میں جو کہ ہوتا ہے

میں اس لیے ترا احسان مند ہوں مرے دل
مرے کہے پہ تُو جذبوں کا بوجھ ڈھوتا ہے

بھنور میں لاتا ہے عُجلت پسند ہونا بھی
وگرنہ پانی فقط ناؤ کب ڈبوتا ہے

اب آ گئے ہیں محبت کے اس مُقام پہ ہم
کہ اُس کا اشک مری آنکھ کو بھگوتا ہے

ترے خلوص پہ لعنت ہے ایسے دوغلے شخص
کبھی عدو کی کبھی میری سمت ہوتا ہے

پُکارتیں ہیں تصور میں خالی باہیں تجھے
ترے بغیر حسن روز رو کے سوتا ہے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں