غزل

غزل : زبیرقیصر


زبیرقیصر
بات چھیڑی تھی ابھی چاند ستارے بارے
پوچھ بیٹھا ہے کوئی مجھ سے تمھارے بارے
لوگ تو روز کوئی بات اڑا دیتے ہیں
کوئی ارشاد کریں آپ ہمارے بارے
جس طرف چاہے بھنور کشتی کولے کر جائے
ہم نے پوچھا نہیں لہروں سے کنارے بارے
یہ برا وقت وہی خواب الٹنے سے ملا
ہم نے جو خواب بنے وقت کے دھارے بارے
عشق مرضی سے بلاتا ہے بھلا مقتل کو ؟
لوگ کیا بولتے رہتے ہیں بچارے بارے
ہم بھی تقلید میں چل نکلے دلِ مرشد کی
ہم نے بھی سوچا نہیں یار خسارے بارے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں