غزل

غزل : انیس احمد

اس جہاں میں کئی دوغلے لوگ ہیں
ہے کہاں پر کمی دوغلے لوگ ہیں

عشق کب روگ ہے ، زندگی بول تو
ان سے ہی مل گئی ، دوغلے لوگ ہیں

جان لیتا ہوں میں ، دوغلی بات کو
جس نے جیسے کہی ، دوغلے لوگ ہیں

حسن_ کردار دنیا میں اب بھی ملے
جھوٹ ہے کہ سبھی دوغلے لوگ ہیں

جو کہوں گا غلط معنی بتلائیں گے
میں کہوں کیا وہی ، دوغلے لوگ ہیں

دوغلوں سے زیادہ خطرناک وہ
جو یہاں سرسری دوغلے لوگ ہیں

پیرہن ایک سا ایک سی ہے جبیں
آبی و آتشی دوغلے لوگ ہیں

کوئی خود کو چھپاتا نہیں الاماں
ظاہری ، باطنی دوغلے لوگ ہیں

حسن معصومیت کے لبادے میں ہے
کوئی سمجھے کبھی دوغلے لوگ ہیں

کوئی لوگوں میں تفریق کا گر ملے
ہو  گیا  لازمی ، دوغلے  لوگ  ہیں

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں