Poetry غزل

غزل ۔۔۔ از: شبلی نعمانی

شاعر: شبلی نعمانی

اثر کے پیچھے دلِ حزیں نے نشان چھوڑا نہ ہر کہیں کا

گئے ہیں نالے جو سوئے گردوں تو اشک نے رخ کیا زمیں کا

بھلی تھی تقدیر یا بُری تھی یہ راز کس طرح سے عیاں ہو

بتوں کو سجدے کیے ہیں اتنے کہ مٹ گیا سب لکھا جبیں کا

وہی لڑکپن کی شوخیاں ہیں وہ اگلی ہی سی شرارتیں ہیں

سیانے ہوں گے تو ہاں بھی ہو گی ابھی تو سن ہے نہیں نہیں کا

یہ نظمِ آئین ، طرزِ بندش، سخنوری ہے، فسوں گری ہے

کہ ریختہ میں بھی تیرے شبلی مزہ ہے طرز علی حزیں کا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں