Poetry غزل

غزل

   شاعر: اشرف نقوی

اِک لفظِ کُن کی بات سے پہلے بھی عشق تھا
یہ عشق کائنات سے پہلے بھی عشق تھا

روشن تھا اِک چراغ سرِ طاقِ عرشِ رب
خلقِ غمِ حیات سے پہلے بھی عشق تھا

جس وقت اِسم و جسم تھے تاریکیوں میں گُم
اُس تیرگی کی رات سے پہلے بھی عشق تھا

بے مثل و لازوال بہتر (72) ہیں اور بس
کہنے کو تو فرات سے پہلے بھی عشق تھا

اِک ہم ہی تو نہیں ہیں میاں ! عشق کے اسیر
میری تمھاری ذات سے پہلے بھی عشق تھا

لَوحِ ازل پہ لکھا گیا تھا بس ایک اسم
کاغذ ، قلم دوات سے پہلے بھی عشق تھا

اشرف مِری زمینِ محبت کا حکمران
کچھ تلخ حادثات سے پہلے بھی عشق تھا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں