نعت

کافی ہے مُجھ کو نقشِ کفِ پا حُضور کا : پروفیسر بشیر احمد قادری

جنّ و بشَر  کے لب پہ  ہے نغمہ حُضور کا
ہر گُل میں،ہر شجَر میں ہے جلوہ حُضور کا

اے کاش ! خاکِ کوۓ مدینہ ہو آنکھ میں
دیکھوں یہیں پہ بیٹھ کے روضہ حُضور کا

کیسے سماییں آنکھ میں جنّت کے کاخ و کُو
دیکھا ہے جب سے گنبدِ خضریٰ حُضور کا

شاہِد ہے اِس پہ حضرتِ عبّاس کی حدیث
تھا مہد میں بھی چاند کھلونا حُضور کا

یہ حُسن کاینات،ترے دم قدم سے ہے
اور کائیناتِ حُسن ہے چہرہ حُضور کا

مُعطِی خدا کی ذات ہے،قاسِم مرے حُضور
مِلتا ہے کُل جہان کو صدقہ حُضور کا

وہ اَور ہوں گے جِن کو ہے دُنیا کی آرزو
کافی ہے مُجھ کو نقشِ کفِ پا حُضور کا

بد بخت ہے جو اُن سے گریزاں ہے قادری
دارین کی فلاح ہے رستہ حُضور کا

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نعت

نعت ۔۔۔ شاعر:افضل گوہرراو

  • ستمبر 25, 2019
افضل گوہرراو لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں
خیال نامہ نعت

نعت:حفیظ تائب

  • ستمبر 27, 2019
حفیظ تائب خوش خصال وخوش خیال و خوش خبر،خیرالبشرﷺ​ خوش نژاد و خوش نہاد  و خوش نظر، خیرالبشرﷺ​ ​ دل