یوسف خالد
غضب کی دھوپ ہے سرپرنہیں ہے سائباں آقا
ہمارے حال پر ہے زندگی نوحہ کناں آقا
کرو لطف وکرم اپنا کہ اب دنیا میں انساں کی
ہوئی ہے زندگی درد و الم کی داستاں آقا
تھکا ہارا مسافر ہوں مجھے ہمت عطا کرنا
مری نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے کارواں آقا
مری ہستی سراپا عجز بن جائے عقیدت سے
نظر کے سامنے جب آپ کا ہو آستاں آقا
ہوا ہوں آپ کے ہی فیض سے میں معتبر ورنہ
زمیں پر پاؤں تھے میرے نہ سر پہ آسماں آقا
یوسف خالد