نعت

نعت : مقصودعلی شاہ

مقصود علی شاہ
مقصودعلی شاہ
قُربان قلب و جان شہِ خوش خصال پر
تاباں ہے جن کا نُور جبینِ کمال پر
اک لا تناھی سلسلہ جاری ہے چار سُو
تجھ پر درود اور تری پاک آل پر
تشنہ لبی سفر کی، لبوں سے الجھ پڑی
میرے کریم ! ایک نظر میرے حال پر
تو اذن دے کہ یہ تری مدحت میں ڈھل سکیں
موتی رکھے ہیں حرفِ عقیدت کے تھال پر
دھوون ہے زُلفِ نُور کا حُسنِ شبِ ملیح
قُرباں صباحتیں ہیں ترے نقشِ نعل پر
صدیوں سے ہے رہینِ کرم، قاسمِ عطا!
نسلوں سے پَل رہا ہے جو تیرے نوال پر
اُن کے کرم نے خیرِ مکرر کی دی خبر
سہما ہُوا سوالی تھا پہلے سوال پر
پیشِ مواجہ آنسو تھے شہرِ ادب میں چُپ
سانسیں لرز رہی تھیں فصیلِ مجال پر
بادِ صبا نے اذن کا مژدہ سنا دیا
ٹھہرا ہُوا تھا شوق ابھی ماہ و سال پر
اے روشنی تو عشق کے گھر میں ہو معتکف
اِک شعر لکھ رہا ہُوں مَیں حضرت بلال پر
مقصود دل بھی ہے مرا خوابوں کا ہمسفر
امید کھِل رہی ہے محبت کی ڈال پر

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نعت

نعت ۔۔۔ شاعر:افضل گوہرراو

  • ستمبر 25, 2019
افضل گوہرراو لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں
خیال نامہ نعت

نعت:حفیظ تائب

  • ستمبر 27, 2019
حفیظ تائب خوش خصال وخوش خیال و خوش خبر،خیرالبشرﷺ​ خوش نژاد و خوش نہاد  و خوش نظر، خیرالبشرﷺ​ ​ دل