تڑپاتی ہے از بس کہ جدائی ترے در کی
قسمت نے نہیں دید کرائی ترے در کی
ایماں ہے کہ ہر لمحہ تری یاد میں تڑپوں
دن رات میں دوں آقا دوہائی ترے در کی
آتے ہی یہاں پہلے ترا نام سنا تھا
اس دن سے لگن دل میں سمائی ترے در کی
ملتی ہے فقط اس کو جو قسمت کا دھنی ہے
ہر اک کو نہیں ملتی گدائی ترے در کی
دن رات سلاموں کی، درودوں کی ہے بارش
دل والوں نے یہ شان بتائی ترے در کی
یاں صبح و مسا آئیں سلامی کو فرشتے
یوں شان ترے رب نے بڑھائی ترے در کی
دل جھوم کے جا پہنچا سر_عرش_ معلی
جب بات کسی نے بھی سنائی ترے در کی
جب دیکھا کہ دل غنچہ سا بوجھل ہے غموں سے
جھٹ باد_ صبا جھوم کے آئی ترے در کی