ریاض احمد احسان
پرکیف منظروں کو جسم و جاں میں اتارنے والے چہرے کسی نجم درخشاں کا سنہری روپ پاتے ھیں- محبت ، الفت، خلوص اور ایثار کی تجلیوں میں نہانے والے نفوس کے مقام و مرتبے اور منصب دلبری کو نئی اور تازہ مہکار ملتی ھے-
اہل محبت جہان فانی میں دائمی کردار نبھاتے ہیں- صحرا میں چلتی ہوا کے بگولے— سمندروں میں بہتی ھوئی تیز موجیں—خواہش و عزم کی کھلی کونپلیں—یقین کے مہکتے سویرے—محبوب نگری کا طواف کرتے ملائم رستے—گدگداتے فرش کا احساس— آس کے موسم— ضبط کے دریا— تمنائے وصل کے دھارے—طمانیت کی بہار— فلک کی گود سے ظہور پاتا سورج— پرندوں کے ترانے— موج ہوا سے شاخوں پر چٹکتے غنچے— دمکتی روشنی کے قافلے— دریچوں پر پہرہ دیتی دھنک—- نظر کے آئینے— مسرت کی مہکتی کلیاں اور بانسری کی تان ایک نئے اور تازہ جذبے سے محبت ، خلوص،الفت، چاہت اور ایثار کا پرچم تھامے آپکو خبر دار کر رھی ھے—–
صاحبو! اچھے ، نکھرے اور شفاف موسم کے استقبال کے لیے صف بندی کر لو—- ہوائے الفت چلنے لگی ھے- بچے گا وھی جسے محبت کے سوا کچھ نہیں آتا—
دعا کے پھول آپکی بارگاہ میں پیش ھیں-
ریاض احمد احسان