شاعر: اشرف نقوی
یوں بھی آنکھوں کو نم کیا جائے
اہلِ کربل کا غم کیا جائے
جوڑی جائے حُسینؑ سے نسبت
ربط دُنیا سے کم کیا جائے
کر کےروشن دیے موّدت کے
دل کو طاقِ حرم کیا جائے
میں ہوں بیمار، پڑھ کے نادِ علی ؑ
مجھ پہ اِک بار دم کیا جائے
حق تو یہ ہے کہ نوکِ نیزہ پر
سر کو حق کا علم کیا جائے
ایک سجدہ حسینی سُنّت میں
چاہے پھر سر قلم کیا جائے
میری ہر وہ خوشی ابد آثار
جس میں ضم اُن کا غم کیا جائے
بن کے آہوئے اہلِ بیت ؑ اشرف
دشتِ کربل میں رَم کیا جائے
اشرف نقوی