از: نیلما ناہید درانی
بیگم ضیاالحق۔۔۔۔۔عطیہ عنایت اللہ اور تیونس کی ملکہ
بیگم ضیا الحق جب بھی لاہور آتیں ۔۔۔ان کے ساتھ ھماری ڈیوٹی ہوتی۔۔۔ان کے لاہور میں بہت سے رشتہ دار تھے۔۔۔ان کی شادیوں میں شرکت کرنے اکثر آتی تھیں۔۔ ہم بھی شادی کے مہمانوں والے لباس پہن کر ان کے ارد گرد ہوتے۔۔۔۔
وہ بہت سادہ مزاج اور شفیق خاتون تھیں۔۔۔سب کے ساتھ گھل مل جاتیں۔۔میری ساتھی پولیس والیوں سے پوچھتیں۔۔۔۔۔آپ کی شادی ھوئی ہے ؟۔۔ان کے انکار پر کہتیں۔۔۔جلدی شادی کرلو۔۔۔۔مجھے بھی ضرور بلانا۔۔۔
ایک تقریب میں دلدار پرویز بھٹی نے ان سے کہا کہ ان کا پروگرام ٹاکرہ ٹی وی پر بند کر دیا گیا ہے۔۔۔
ان کا پروگرام شروع کر دیا گیا۔۔۔
ایسی ہی کسی تقریب میں طارق عزیز نے اپنے پروگرام نیلام گھر کے بند ھونے کی شکایت کی۔۔۔وہ بھی دوبارہ شروع ہو گیا۔۔۔
ایک شادی کے دوران ڈائرکٹر پی ٹی وی فضل کمال کی بیوی اداکارہ نیر کمال ان کی کرسی کے قریب زمین پر بیٹھ کر ان کے گھٹنے پکڑے اپنی عرضداشت پیش کرتی رہیں۔۔
اس زمانے میں پی ٹی وی کے ملازمین اور کارکنوں کے رشتہ داروں کے لیے ٹی وی پر کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔۔
(بہت برس بعدجب میں ٹریفک ٹریننگ سکول قربان لائن لاھور میں ڈپٹی کمانڈنٹ تھی۔۔۔اس سکول کے کمانڈنٹ ایس پی شمیم خان نے بتایا کہ ان کی ڈیوٹی پریزیڈنٹ ھاوس میں رہی تھی۔۔۔سردیوں کی راتوں میں۔۔۔بیگم ضیاالحق انھیں اپنے ساتھ لے کر راولپنڈی کی سڑکوں پر نکلتیں۔۔۔ساتھ میں ایک ٹرک رضائیوں سے بھرا ہوتا۔۔۔ان کے حکم پر وہ رضائیاں فٹ پاتھوں اور پارکوں میں سوئے بے گھر افراد اور مسافروں کو اوڑھا دی جاتیں۔۔۔)
انھی دنوں اسلامی ملک تیونس کی ملکہ پاکستان کے دورے پر آئیں تو ان کے ساتھ میری ڈیوٹی لگی۔۔۔۔
سب سے پہلے وہ فاطمہ جناح میڈیکل کالج گئیں۔۔۔ بیگم عطیہ عنایت اللہ ان کے ساتھ تھیں۔۔۔تیونس کی ملکہ کافی ضعیف تھیں۔۔۔آھستہ آھستہ قدم اٹھاتیں۔۔
ھم ان کے ساتھ اسی رفتار سے چلتے۔۔عطیہ عنایت اللہ چیزیں دیکھتے ہوئے پیچھے رہ جاتیں تو سیکرٹ سروس کے لوگ ھمیں کہتے کہ منسٹر صاحبہ سے کہیں۔۔۔ملکہ کے ساتھ رہیں۔۔۔ملکہ کے تاثرات سے اندازہ ہو رھا تھا کہ انھیں میڈیکل کالج کے شعبوں سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔۔۔۔نجانے ان کے لیے یہ دورہ کیوں پلان کیا گیا تھا۔۔۔۔
فاطمہ جناح میڈیکل کالج کے بعد مال روڈ پر فرحت علی ساڑھی والے اور جیولرز کی دکان پر جانا تھا۔۔۔ڈی ایس پی ھیڈ کوارٹرز خان نواب خٹک بھی ساتھ تھے۔۔۔مرد حضرات دکان سے باھر رہ گئے۔۔۔۔یہاں ملکہ تیونس نے بہت دلچسپی ظاھر کی۔۔۔اور بہت سے سونے کے سیٹ خریدے۔۔۔
اگلی منزل عطیہ عنایت اللہ کا گھر تھا۔۔یہاں کھانے کا پروگرام تھا۔۔۔۔جب ہم وھاں پہنچے۔۔۔۔تو عطیہ عنایت اللہ کے شوھر جو نیپا کے ڈائرکٹر تھے اور لاھور میں رھتے تھے۔۔۔جبکہ ان کی بیگم اسلام آباد میں رھتی تھیں۔گھر سے باھر آئے اور انھوں نے اعلان کیا کہ کوئی پولیس والا گھر کے اندر داخل نہیں ھوگا۔۔۔۔
انھوں نے ڈیوٹی کرنے والے پولیس والوں کو باھر بیٹھنے کی جگہ بھی فراھم نہیں کی۔۔۔۔جبکہ ان کا گھر بہت بڑا اور خوبصورت تھا۔۔۔جس میں قدیمی طرز کا لکڑی کا داخلی دروازہ لگایا گیا تھا۔۔۔۔گھر کے پچھلےلان میں ایک وسیع چڑیا گھر بھی تھا۔۔
ہم اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر ملکہ تیونس کے باھر آنے کا انتظار کرنے لگے۔۔۔۔
جب ملکہ واپس تیونس پہنچیں تو انھیں اپوزیشن کی طرف سے زیورات کی خریداری پر بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔
(جاری ہے )
نیلما ناھید درانی