Poetry غزل

غزل


شاعر: یوسف مثالی
ہم سفرکوئی نہ ہو جب ہم سفر ہوتے ہوئے
راستے کٹتے نہیں ہیں    مختصر ہوتے ہوئے
راہ میں کھونے کے امکانات روشن ہوگئے
آپ تک آتے ہیں رستے دربدر ہوتے ہوئے
خواب کی تعبیر اچھی ہو ضروری تو نہیں
چھاوں کوترساہوں آنگن میں شجرہوتے ہوئے
جس طرح اپنوں سے اپنوں ساکوئی رشتہ نہ ہو
بیٹھ رہتا ہوں کہیں بھی، اپنا گھر ہوتے ہوئے
آس کا پودا مری محرومیوں کی زد میں ہے
چکھ نہیں سکتا ہوں شاخوں پر ثمر ہوتے ہوئے
مجھ سے میراحال یوسف پوچھ کرتو دیکھنا
دیر لگتی ہی نہیں آنکھوں کو تر ہوتے ہوئے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں