Poetry غزل

غزل


شاعر: قدیرجاوید
زندگی کا پیرہن غم کی رداؤں کے بغیر
نامکمل ھے یہ منظر دھوپ چھاؤں کے بغیر
کیسے ممکن ھے پہنچتے منزلوں پہ ساتھ ساتھ!
تو دعا لیکر چلا تھا’ میں دعاؤں کے بغیر
تیرا میرا اس لیے بھی ساتھ نبھ پایا نہیں
میں خطاؤں سے بھرا تھا ، تو خطاؤں کے بغیر
اس بلندی پر پہنچتے کام وہ تو آگئے!
سیڑھیاں اترو گے کیسے اپنے پاؤں کے بغیر
تب خبر ھوتی تعلق کس قدر مضبوط ہے!
لوٹ کر آتے اگر تم التجاؤں کے بغیر
عمر بھر اے جھوٹ تیری پرورش کرنی پڑی
عمر بھر رھنا پڑا سچ کی ضیاؤں کے بغیر
اس سفینے کا تو بس اللہ ہی حافظ ہے قدیر!
پانیوں پہ چل رھا ھے ناخداؤں کے بغیر

  • (قدیر جاوید)

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں