Poetry غزل

غزل

شاعر: جلیل عالی

اُسے دل سے بھلا دینا ضروری ہو گیا ہے
یہ جھگڑا ہی مٹا دینا ضروری ہو گیا ہے

لہو برفاب کر دے گی تھکن یکسانیت کی
سو کچھ فتنے جگا دینا ضروری ہو گیا ہے

گرادے گھرکی دیواریں نہ شوریدہ سری میں
ہوا کو راستہ دینا ضروری ہو گیا ہے

بہت شب کے ہوا خواہوں کو اب کھَلنے لگے ہیں
دِیوں کی لَو گھٹا دینا ضروری ہو گیا ہے

بھرم جائے کہ جائے راہ پر آئے نہ آئے
اُسے سب کچھ بتا دینا ضروری ہو گیا ہے

مَیں کہتا ہوں کہ جاں حاضر کیے دیتا ہوں لیکن
وہ کہتے ہیں انا دینا ضروری ہو گیا ہے

یہ سر شانوں پہ اب اک بوجھ کی صورت ہے عالی
سرِ مقتل صدا دینا ضروری ہو گیا ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں