Poetry غزل

غزل


شاعر: عطاالحسن 
یہ اذنِ جست فقط اک بہانہ ہوتا ہے
کہاں ٹھہرتے ہیں وہ جن کو جاناہوتا ہے
ہمارے سر پہ تعلق کا اتنا بوجھ نہ ڈال
ہمیں مُعاش کا دُکھ بھی اُٹھانا ہوتا ہے
جہاں پہ سوختہ جذبات رکھے جاتے ہیں
ہر ایک دل میں کہیں سرد خانہ ہوتا ہے
ہمارے تذکرے صدیاں لبوں پہ رہتے ہیں
ہمارے دن نہیں ہوتے زمانہ ہوتا ہے
تُو مُعترض نہ ہو اتنا ملالِ بیش بہا
کبھی کبھی تو ہمیں مُسکرانا ہوتا ہے
اُڑا لے جاتی ہے مجھ کو وہاں سمے کی ہوا
جہاں کہیں بھی مرا آب و دانہ ہوتا ہے
کسی کو لاتی ہے راہوں میں کچے گھر کی خلش
کوئی سفر پہ خوشی سے روانہ ہوتا ہے
کُھلے کواڑ علامت ہیں آس کی لیکن
ہوا کے رُخ پہ دیا بھی جلانا ہوتا ہے
ہمارے حال پہ جیسی گُزر رہی ہو حسن
ہمیں رویہ بھی ویسا بنانا ہوتا ہے
۔۔۔ عطا ا لحسن ۔۔۔

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں