Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: عابد خورشید


ڈاکٹرعابد خورشید
اُٹھا !یہ بوجھ یہاں سے جہان خالی کر
وہ کہہ رہا ہے کہ میرا مکان خالی کر
کسی بھی سمت سے اُترے نہیں کوئی احکام
پہاڑ    چھوڑ    ،    دہکتی چٹان خالی کر
یہ    شاملات میں آیا    ہوا    اثاثہ نہیں
سجا کے بیٹھا ہے خود کو دُکان خالی    کر
کسی نے پڑھنی ہے پھر مری سانس کی تسبیح
بھرے ہوئے ہیں مرے جسم و جان خالی کر
تجھے بھی ڈر ہے کہ مسند نہ چھین لے کوئی
یہاں سے ہل    ، یہ فلک کی مچان خالی کر
سّموں کو روک لے، ریکھا سے پھیر پیچھے قدم
لگا    ہوا ہے جہاں تک    نشان ، خالی کر !

km

About Author

1 Comment

  1. Dr Shabbir Ahmad Qadri

    ستمبر 3, 2019

    waah , kia kehnay Dr Abid Khursheed sb ,waah.

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں