Poetry نظم

زندگی ۔۔۔ شاعر: یوسف خالد


 یوسف خالد
کیسے سمجھاتے اسے کہ خواہشیں
صورتِ کچا گھڑا ہیں
ناقہء لیلیٰ ہیں
مجنوں کی قبا ہیں
جھنگ کا بیلا ہیں
گہری نیند ٹوٹے تیر ہیں
کیچ اور بھمبھور تک پھیلے ہوئے صحرا پہ قدموں کی نشاں ہیں
حاصل و لاحاصلی کے درمیاں
اک ادھورا خواب ہیں
اور زندگی
یہ خواب آنکھوں میں سجائے
شام کی پلکوں پہ لکھی
ایک ان دیکھے سفر کی کچھ کہی کچھ ان کہی
بھیگی ہوئی تحریر ہے
کیسے سمجھاتے اسے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی