شاعر: امجداسلام امجد
مولا ۔۔ اس بستی کی آنکھیں کب تک سپنے دیکھیں
ایسا بھی اک سورج ، جس میں ، چہرے اپنے دیکھیں
رُت آئے رُت جائے مولا، خالی اپنے ہاتھ
ہرموسم میں پچھلی رُت کے زخم چلے ہیں ساتھ
ان زخموں کی خوشبومیں ہیں جینے کے ارمان
آٹھ کڑوڑ انسان ۔۔۔ (اب یہ تعدادبیس کڑوڑ سے زائد ہوچکی)
اس بستی کی خاک ہمارے ہونے کی پہچان
جینے کاسامان
تیرے عرشوں پراب ہم پرہُن برسے یا کال
مولا ہم بے نام پرندے کیسے چھوڑیں ڈال
(فشار)