Poetry نظم

Bazyaaft

Poem: Bazyaaft by Ghani Pahwaal

Translated from Urdu by Salma Jilani Poem

 : Resumption

The first time

when I opened my eyes

 There was darkness all around me

I was in such a condition

As if someone had suddenly woken up

from a deep sleep

And in such pitch

blackness

Couldn’t fathom what’s

going around

The world has continued to change

Myriad of times

And I’ve learned to live like

a sightless being

With just my sense of touch

I was trying to discover the truth

Suppositions kept coming in my grasp

And I kept on believing them blindly

Until these blind truths

transformed into traditions

And traditions converted into faith

When evolution turned around

And my eyes were able to resist the darkness

Then objects began to come in blurry focus

And light began to guide me by holding my fingers

And colours started to move around my world

While walking on the alleyways of knowing and awareness

I sighted the sky

And I decided to catch the invincible

By throwing lassos on it

But beneath in my subconscious

The same utter darkness is still rooted

As if the resident of a dark house

Has planted glittering bulbs only in his courtyard

پہلی بار
جب میں نے آنکھیں کھولیں
تو میرے چاروں سمت اندھیرا ہی اندھیرا تھا
میں اِک ایسی اضطراب کے نرغے میں تھا
گویا کوئی اچانک نیند سے بیدارہوا ہو
اور گھور اندھیرے میں
اسے بالکل سمجھ نہ آرہا ہو
زمانوں کے ہزارہا دور
آتے اور گزرتے رہے
اور مجھے اندھوں کی طرح جینا سکھا گئے
میں ہاتھ کے لمس سے
حقائق تلاش کرتا رہا
قیاس ہاتھ آتے رہے
اور میں انہیں سچ سمجھتا رہا
پھر یہ اندھی سچائیاں روایات میں منقلب ہوگئیں
اور روایات عقیدے بنتے گئے
جب ارتقا نے کروٹ لی
اور میری آنکھیں
اندھیرے کے خلاف مدافعت کے قابل ہوئیں
تو اشیا کو دھندلے وجود ملنے لگے
روشنی مجھے انگلی پکڑ کر چلانے لگی
اور میری دنیا میں رنگوں کی آمد و رفت شروع ہوگئی
فہم و شعور کی شاہراہوں پر چلتے ہوئے
مجھے آسمان نظر آگیا
تو مجھے کمندیں ڈال کراسے
تسخیر کرنے کی سوجھی
مگر میرے لاشعور میں
آج بھی وہی گھور اندھیرا چھایا ہوا ہے
جیسے اندھیرے گھر کے مکین نے
روشنی کے قمقمے صرف صحن میں
بوئے ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی