شاعرہ : سلمیٰ جیلانی
نیلگوں شہر کی
گلرنگ وادی سے
گزرتے ھوئے
سیاح نے دیکھا
سرخ ملبوس میں لپٹی
اک حسینہ
آنسوؤں کے موتی
پرول کے قیمتی ہار بناتی ھے
اسے خریدنے کو
نوجوان تاجر
دل تو کیا
اپنی جانیں بھی ہار جاتے
پھر بھی خرید نہیں پاتے
وقت گزرتا گیا
اس ہارکی لڑی میں پرے ھوئے آنسو
اپنی آب کھو کر
خوں رنگ ھو چکے تھے
خون جو پانی سے بھی ھلکا تھا
بے وقعت
اور بے کار سمجھ کے
ہار کو جھیل میں پھینک
سیاح آگے بڑھ گیا
جھیل کا پانی لہو رنگ ہو گیا
حسینہ کا دل ٹوٹ چکا تھا
سیاح پچھتایا
بہت چاہا
کسی طرح اس کی ایک جھلک دیکھ لے
مگر
وہ ریزہ ریزہ ہو کر
جھیل کی تہ میں
اتر گئی تھی
———
سلمیٰ جیلانی