Poetry غزل

غزل

شاعر: احمد فراز

کوئی سخن برائے قوافی نہیں ‌کہا
اک شعر بھی غزل میں اضافی نہیں کہا

ہم اہلِ صدق جرم پہ نادم نہیں رہے
مر مِٹ گئے پہ حرفِ معافی نہیں کہا

آشوبِ‌ زندگی تھا کہ اندوہ عاشقی
اک غم کو دوسرے کی تلافی نہیں کہا

ہم نے خیالِ یار میں کیا کیا غزل کہی
پھر بھی یہی گُماں ہے کہ کافی نہیں کہا

بس یہ کہا تھا دل کی دوا ہے مغاں کے پاس
ہم نے کبھی شراب کو شافی نہیں کہا

پہلے تو دل کی بات نہ لائے زبان پر
پھر کوئی حرف دل کے منافی نہیں کہا

اُس بے وفا سے ہم نے شکایت نہ کی فراز
عادت کو اُس کی وعدہ خلافی نہیں کہا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں