شاعر: فیصل امام رضوی
پَو پھوٹی ہے رات کا تارا ڈوب چلا
گلفاموں سا شخص نیارا ڈوب چلا
دریاوں نے رخ بدلے ہیں بھاگ چلو
کچھ لمحوں میں شہر تمھارا ڈوب چلا
راستہ روکتی دنیا سے گھبراتا تھا
آخر اک دن ہمت ہارا، ڈوب چلا
کون لڑے گا اب تیرے طوفانوں سے
دیوانہ تھا ہجر کا مارا، ڈوب چلا
ہم جیتے جی ڈوب گئے فیصل رضوی
جان سے پیارا، یار ہمارا ڈوب چلا
فیصل امام رضوی