Poetry غزل

غزل


شاعر: کاشف رحمان خاں

نظر کی حد پہ چراغ ثبات جلتا ہے 
مرا سراب مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
میں ایک وصل کا ٹُوٹا ہُوا ستارہ ہوں
فراق روز مرا زائچہ بدلتا ہے
ضرور کوئی پرندہ اسیر ہے مُجھ میں 
یہ دل جونوبت پرواز کو مچلتا ہے
میں جب بھی خُود سے ملاقات  کے لیے پہنچوں 
تو ملنے والا کوئی اور ہی نکلتا ہے
میں مر چُکا ہُوں کسی خواب رفتگاں میں کہیں 
مرے وجود میں مہر قدیم ڈھلتا ہے
ہو اُس سے کوئی شکایت مُجھے بھلا کیسے 
بچھڑ کے وہ بھی تاسف سے ہاتھ ملتا ہے
ہے آئینہ بھی مرے شمعداں کے پاس کوئی 
وگرنہ ایسے مرا موم کب پگھلتا ہے
نجانے کس کی جُدائی کا خوف ہے کاشف 
کہ کھُل کے سامنے آتا ہے اور نہ ٹلتا ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں