نظم

یہ سال بھی : نصرت نسیم

برف سے ڈھکے کوہسار
تیزی سے اترتی سرمئ شام
اونچے نیچے پہاڑی رستوں پر
خزاں رسیدہ پتوں کا ڈھیر
ہوا کاتیز جھونکا اور
کانپتاہوا پتا زمین پر
یونہی یہ سال بھی
اترجائے گا
وقت کی تیز آندھی سے
ماضی کے اندھے کنویں میں کبھی واپس نہ آنے کے لیے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی