اب جو تاریک راتیں ہیں
سہہ لو اس بے نام سے ہجر کو تم
کہ تمہارا مقصود ابھی
گھروں میں ٹھہرنا ہے
گھر گھر یہ پیغام پہنچانا ہے
کہ گھروں سے باہر کے راستے
قدر تاریک ہیں
اس تاریکی سے
باہر وبا کا جہان ہے
کوئی مر جائے تو چھوا جا نہیں سکتا
جاں باز کے لیے کفن تک دستیاب نہیں ہے
قبرستانوں میں کتبوں پر
صاف صاف درج کر دیا گیا ہے
"چھونا حرام ہے”
تم یہ باتیں ذہن نشیں کر لو
اسی قائدے پہ پختہ یقیں کر لو
خدا نے چاہا تو ضرور
نئ صبحیں طلوع ہونگی
ہر نئ صبح ویکسین فراہم کرے گی
اس وبال جاں کے لیے
اور سب صحت یاب ہو کر اس وبا سے
پھر سے زندگی کے تسلسل کو آگے بڑھائیں گے……