نظم

چھونا حرام ہے : نواز انبالوی

اب جو تاریک راتیں ہیں
سہہ لو اس بے نام سے ہجر کو تم
کہ تمہارا مقصود ابھی
گھروں میں ٹھہرنا ہے
گھر گھر یہ پیغام پہنچانا ہے
کہ گھروں سے باہر کے راستے
قدر تاریک ہیں
اس تاریکی سے
باہر وبا کا جہان ہے
کوئی مر جائے تو چھوا جا نہیں سکتا
جاں باز کے لیے کفن تک دستیاب نہیں ہے
قبرستانوں میں کتبوں پر
صاف صاف درج کر دیا گیا ہے
"چھونا حرام ہے”
تم یہ باتیں ذہن نشیں کر لو
اسی قائدے پہ پختہ یقیں کر لو
خدا نے چاہا تو ضرور
نئ صبحیں طلوع ہونگی
ہر نئ صبح ویکسین فراہم کرے گی
اس وبال جاں کے لیے
اور سب صحت یاب ہو کر اس وبا سے
پھر سے زندگی کے تسلسل کو آگے بڑھائیں گے……

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی