نظم

نئی صبح طلوع ہو گی ۔۔۔ : یوسف خالد

نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح سے پہلے
مسلط رات کے پہلو سے
کچھ اندھی سیاہ راتیں جنم لیں گی
اندھیرا اپنے پنجے گاڑ دے گا
ہر طرف اک رائیگانی رقص کرتی
بستیوں میں پھیل جائے گی
یہ ہونا ہے
کہ اس ہونے کی تیاری مکمل ہے
ہمارے منفعل کردار نے تاریکیوں کی فصل بوئی ہے
ہمیں یہ کاٹنا ہو گی
مسلسل بے حسی کو اب نتیجہ خیز ہونا ہے
یہ فطرت کے تقاضے ہیں
نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح کا روشن سویرا کون دیکھے گا
کہ سورج کو تو ہم نے خوش دلی سے
لمبی چھٹیاں دے کے کوسوں دور بھیجا ہے
یوسف خالد

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. Nasreen Syed

    اپریل 25, 2020

    فکر کی دعوت دیتی عمدہ نظم ۔۔۔۔ واہ

    نئی صبح طلوع ہو گی
    مگر اس صبح کا روشن سویرا کون دیکھے گا
    کہ سورج کو تو ہم نے خوش دلی سے
    لمبی چھٹی دے کے کوسوں دور بھیجا ہے

Nasreen Syed کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی