نظم

عنکبوت : سعید اشعر

کہتے ہیں
جب مکڑی کے
بچے ہو جاتے ہیں
وہ اپنے جیون ساتھی کو
مار کے جالے سے
باہر پھینکتی ہے
"سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”
لحظہ لحظہ
وقت بدلتا ہے
بچے بالغ ہو جاتے ہیں
اب وہ مل کے
اپنی ماما کو مار کے جالے سے
باہر پھنکتے ہیں
"سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”

جانے میں کیوں ڈرتا ہوں
میرا گھر تو
انسانوں کی بستی میں ہے
"سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”

younus khayyal

About Author

2 Comments

  1. younus khayyal

    مارچ 2, 2021

    وااااااااااااہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاندارنظم
    جانے میں کیوں ڈرتا ہوں
    میرا گھر تو
    انسانوں کی بستی میں ہے
    “سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”

  2. گمنام

    مارچ 2, 2021

    بے حد خوب صورت اور دلگداز نظم ۔۔۔
    بے شمار داد۔۔۔

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی