نظم

شکایت : یوسف خالد

اسے مجھ سے شکایت ہے کہ میں
حد سے زیاد حسن کی تعریف کرتا ہوں
مجھے کوئی بتائے
میں کسی بھیدوں بھرے، خوش رنگ، خوشبو بانٹتے

اک نرم و نازک پھول کو گر خوبصورت پھول کہتا ہوں

تو اس میں کیا برائی ہے
مجھے رنگوں سے خوشبو سے محبت ہے
تو اس میں حرج ہی کیا ہے

مجھے معلوم ہے کہ زندگی میں
ہر طرف بکھرے ہوئے دکھ درد بھی
تحریر میں لانا ضروری ہیں
مگر میں کیا کروں
کہ میری آنکھیں خوبصورت منظروں سے
ہر گھڑی ہر لمحہ
جو رعنائیاں میرے قلم کو سونپتی ہیں
میں انہیں رعنائیوں کو رقم کرتا ہوں انہیں قرطاس کی زینت بناتا ہوں
میں اتنا جانتا ہوں چار سو پھیلے ہوئے دکھ درد جتنے بھی زیادہ ہوں
انہیں ہم باہمی احساس سے کم کر بھی سکتے ہیں
اسی باعث میں خوشیاں بانٹتا ہوں
خوشبوئیں تقسیم کرتا ہوں
حسیں موسم ،سجل کھلتی ہوئی کلیاں، دھنک کے رنگ
اجلی دھوپ ،کھلتی چاندنی
اور مستقل اٹھکیلیاں کرتی ہوئی بادِ صبا
پھولوں کی نازک پتیوں پر رقص کرتے اوس قطرے
شاخساروں پر چہکتی ننھی چڑیاں
پھول سے بچوں کی آنکھوں میں دمکتے خواب
بل کھاتی ہوئی شفاف ندیاں، آبشاریں،
سبزہ و گل سے مزین کوہساروں کے حسیں موسم
یہ سب منظر مرے احساس کو مہمیز کرتے ہیں

میں کیسے چار سو پھیلی ہوئی رعنائیوں سے

اپنا رشتہ توڑ لوں
اور حسن کی تحسین سے پہلو تہی کر لوں ۔

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. younus khayyal

    جنوری 16, 2021

    وااااااااہ۔۔۔۔۔۔ کیانظم ہے۔ شفاف بہتے پانی کی طرح رواں ۔جس کی تہہ میں محبت کاایک گہرااحساس رنگ بکھیررہاہے۔

younus khayyal کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی