نظم

شب کے اس پہر میں : فیض محمد صاحب

شور سہم سہم کر
سڑک پہ بھاگ رہا ہے
کھمبوں کے بلبوں کی روشنی تک
پروانے سفر نہیں کر سکتے
تھک ہار کر کیاریوں میں
اُگی جواں گھاس کےقصے
سُنتے سُنتے
نیند میں کھو جاتے ہیں
فٹ پاتھ بھوک سے گھبرا کر
شب بھر بلکتا رہتا ہے
وحشت مہ نوشی کے بعد
قے کرتی راستوں پہ
بھٹکتی پھرتی ہے
بھوکے لاغرکُتے
کسی کو کاٹتے نہیں
کچھ بلیاں بچوں کی خوراک
حاصل کرتے کرتے
جاں گنوا دیتی ہیں
شب کے اس پہر میں
سناٹا آنسو بہاتا پھرتا ہے
دیکھ کر دکھ

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی