نظم

سلام بہ کربلا : خالد علیم

اے فلکِ کربلا ، تشنہ لب و تشنہ کام
دیکھ سرِ دشت ہے سبطِ رسولِ انامؐ
قافلۂ صدق کا شاہ سوارِ عظیم
راحلۂ صبر کا راہ برِ خوش خرام
دیکھ تری خاک پر کس کا گرا ہے لہو
کس نے لٹایا ہے گھر، کس کے جلے ہیں خیام
اے نگہِ دشتِ شام! دیکھ ذرا غور سے
اپنے شہیدوں کا خوں، اپنے اسیروں کی شام
کس نے بتایا تجھے، کس نے دکھایا تجھے
کذب بیانوں پہ ہے کارِ شجاعت حرام
سبطِؓ نبی ؐ کے سوا، ابنِ علیؓ کے سوا
کون ہوا سرخ رُو، کس کو ملا ہے دوام
تیرے کفِ گِل پہ ہے لمسِ قدومِ حسینؓ
رہ گزرِ کربلا! تجھ پہ ہزاروں سلام

younus khayyal

About Author

2 Comments

  1. گمنام

    اگست 30, 2020

    سبحان اللہ. اپنے مخصوص انداز فکر اور اسلوب کا حامل یہ سلام خاصے کی چیز ہے.

  2. نوید صادق

    اگست 30, 2020

    سبحان اللہ. اپنے مخصوص انداز فکر اور اسلوب کا حامل یہ سلام خاصے کی چیز ہے.

نوید صادق کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی