نظم

سارے رنگوں کو چھو کے دیکھا ہے : یوسف خالد


یوسف خالد
نیم خوابیدہ کوئی شہزادی
بسترِ شب سے لے کے انگڑائی
خواب کے سحر سے نکلتی ہوئی
گیسوؤں کو سنوارتی ہے جب
پھول کلیوں سے پھوٹتی خوشبو
شبنمی گھاس میں گُھلی ٹھنڈک
ننھی چڑیوں کا گنگناتا روپ
اور دھرتی کے کھلتے عارض پر
پہلی کرنوں کا اولیں بوسہ
زندگی کو نکھار دیتا ہے
زندگی مسکرانے لگتی ہے
صبحِ نو کے حسیں تسلط سے
پورا منظر دمکنے لگتا ہے
ظلمتوں کا غرور ٹوٹتا ہے
خوشنمائی سے دلربائی تک
حسنِ فطرت سے حسنِ انساں تک
مطمئن ہوں
کہ میرے لفظوں نے
سارے رنگوں کو چھو کے دیکھا ہے
یوسف خالد

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی