یوسف خالد
نیم خوابیدہ کوئی شہزادی
بسترِ شب سے لے کے انگڑائی
خواب کے سحر سے نکلتی ہوئی
گیسوؤں کو سنوارتی ہے جب
پھول کلیوں سے پھوٹتی خوشبو
شبنمی گھاس میں گُھلی ٹھنڈک
ننھی چڑیوں کا گنگناتا روپ
اور دھرتی کے کھلتے عارض پر
پہلی کرنوں کا اولیں بوسہ
زندگی کو نکھار دیتا ہے
زندگی مسکرانے لگتی ہے
صبحِ نو کے حسیں تسلط سے
پورا منظر دمکنے لگتا ہے
ظلمتوں کا غرور ٹوٹتا ہے
خوشنمائی سے دلربائی تک
حسنِ فطرت سے حسنِ انساں تک
مطمئن ہوں
کہ میرے لفظوں نے
سارے رنگوں کو چھو کے دیکھا ہے
یوسف خالد