نظم

ریہرسل : سعید اشعر

راستے پر

گرد کے میلے بادل چھائے ہیں

ندیا کے پانی میں
کالی مٹی کی آمیزش ہے
پربت کی چوٹی پر
"ہجر کا موسم” لکھا ہے
پڑھنے والی آنکھوں میں
کائی تیر رہی ہے
لمبے ہاتھوں والوں کی دہشت سے
بستی کے باسی
چیخ ریے ہیں
منزل سے پہلے
موجود سراہے میں
بدروحوں کا ڈیرہ ہے
تہہ خانوں میں بیٹھے حاکم
اپنی مرضی کے مہروں سے
ایسا کھیل رچاتے ہیں
جس میں
ان کی جیت یقینی ہو

ہم روزانہ
انٹر نیٹ پر
مرنے کی ریہرسل کرتے ہیں

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. yousaf khalid

    اپریل 17, 2021

    تہہ خانوں میں بیٹھے حاکم
    اپنی مرضی کے مہروں سے
    ایسا کھیل رچاتے ہیں
    جس میں
    ان کی جیت یقینی ہو

    بہت خوب جناب

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی