نظم

حکیم الامت کے حضور نذرانہء عقیدت : یوسف خالد


یوسف خالد
قوم کی مردہ رگوں میں وہ لہو بھرتے رہے
شاعرِ مشرق عبادت عمر بھر کرتے رہے
جب تلک زندہ رہے ذہنی غلاموں کے لیے
خونِ دل سے داستانِ حریّت لکھتے رہے
ان کے افکارِ حکیمانہ نے بخشی روشنی
وہ شبِ تاریک میں مثلِ دیا جلتے رہے
"زندگانی کی حقیقت کوہکن کے دل سے پوچھ”
دعوتِ فکرو عمل اس طور وہ دیتے رہے
قوم کی بد حالیوں پر اشکِ خوں روتے رہے
اپنے رب کے سامنے یوں سر خرو ہوتے رہے
یوسف خالد

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی