نظم

تاوان ( نثری نظم )

Image may contain: 1 person, sitting

از نجمہ منصور

Image may contain: text

میں نے اپنی آنکھیں
اپنے ہاتھ اور اپنی سوچیں
جس دن سے اس کے پاس گروی رکھی ہیں
اس دن سے وہ لا پتہ ہے
اب نہ میں اپنی مرضی سے دیکھ سکتی ہوں
نہ سوچ سکتی ہوں،نہ لکھ سکتی ہوں
اور اب سنا ہے

اس نے انہیں تاوان میں دے دیا ہے
اس شخص کو
جس کے پاس 
اس نے 
اپنا آپ گروی رکھا تھا

نجمہ منصور (سرگودھا )

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی