نظم

بات کچھ بھی نہ تھی : افتخاربخاری


افتخاربخاری
بات کچھ بھی نہ تھی
بات جس کی کہانی بنا دی گئی
کوئی آواز تھی
راہ بھولی ہوئی
یا کوئی خامشی
گوشہء راز میں
چُھپ کے بیٹھی ہوئی
اَن سنی
اَن کہی
کوئی سایہ تھا
اپنی سراسـیمگی میں
لرزتا ہوا
یا کسی وہم کی اک جھلک
دوریوں میں کہیں
ٹمٹماتی ہوئی
وہ نہ میں تھا
نہ تم تھے
مگر دو ستارے تھے شاید
کسی اور ہی کہکشاں کے
کسی اور ہی ہجر کی
نیل گوں دھند میں
اور زمیں آسمانی بنا دی گئی
بات کچھ بھی نہ تھی
بات جس کی کہانی بنا دی گئی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی