نظم

آرزوِ آوارگی : فیض محمد صاحب

کئی دنوں سےہوا
دھواں ڈھونڈ رہی ہے
دور دور تک شہر کی گلیاں
سناٹے سے خوف زدہ ہیں
کُتے، بلیاں اور پرندے
ساختہ منزلوں کے سوراخوں میں
جھانک کر بھاگ جاتے ہیں
سفید پوش لوگ گھروں میں
اطفال کو دلاسے دے رہے ہیں
اُکتائی ہوئی بے ہنگم دوڑ سے
بچھڑی ہوئی ہوس
خود کے بارے میں پرملال ہے
اک کمرے میں مقید
ہزار وہم ستا رہے ہیں
حسرتِ نظر لیے
دروازے سے لوٹ آتی ہے
ہر پل آرزوِآوارگی

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی