نظم

پردیسی کی پریت : اخترشیرانی


اخترشیرانی
پردیسی کی پریت ہے جُھوٹی
جُھوٹی پردیسی کی پریت!
ہارے ہوئے کی جیت ہے جھوٹی
دُنیا کی یہ ریت ہے جھوٹی!
پردیسی کی پریت ہے جُھوٹی
جُھوٹی پردیسی کی پریت!
پردیسی سے دل کا لگانا
بہتے پانی میں ہے نہانا
کوئی نہیں ندّی کا ٹھکانہ
رمتے جوگی کِس کے میت
پردیسی کی پریت ہے جُھوٹی
جُھوٹی پردیسی کی پریت!
اُڑتی چڑیا گاتی جائے
میٹھا گیت مٹھاس بہائے
یُوں پردیسی من کو لُبھائے!
اُڑ گئی چڑیا، اُڑ گیا گیت!
پردیسی کی پریت ہے جُھوٹی
جُھوٹی پردیسی کی پریت!

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی