نظم

مقبول اپنی بارگاہ میں فرما : نواز انبالوی

منوں مٹی تلے دب چکی ہیں
خواہشیں ساری
وہ خواب کتنے
کہیں صدائیں
ابھی بھی التجائیں کرتی ہیں
ان پلاسٹک کے کپڑوں میں
وینٹی لیٹر پہ پڑے
لمبی سانسیں لیتے ہوئے جسموں میں
کوئی زندگی کی کرن ابھی بھی جاگتی ہے
پکارتی ہے
اے میرے خدا!
تو، تو بر حق ہے
تو ہی بتا یہ کیسا وبال جاں ہے
جو انسانوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے
خدا یا!
گھر سے باہر خوف کے پہرے ہیں
گھر میں رہیں تو
کوئی خیال آوارہ بے چین کرتا ہے
دل آرزو پسند ہے تو جانتا ہے
ہمارا حال سب تو جانتا ہے
تو فقط ایک آنسو کو
مقبول اپنی بارگاہ میں فرما
خدایا! کرم فرما
خدایا! رحم فرما

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی