ریہرسل : سعید اشعر

راستے پر
گرد کے میلے بادل چھائے ہیں
ندیا کے پانی میں
کالی مٹی کی آمیزش ہے
پربت کی چوٹی پر
"ہجر کا موسم” لکھا ہے
پڑھنے والی آنکھوں میں
کائی تیر رہی ہے
لمبے ہاتھوں والوں کی دہشت سے
بستی کے باسی
چیخ ریے ہیں
منزل سے پہلے
موجود سراہے میں
بدروحوں کا ڈیرہ ہے
تہہ خانوں میں بیٹھے حاکم
اپنی مرضی کے مہروں سے
ایسا کھیل رچاتے ہیں
جس میں
ان کی جیت یقینی ہو
ہم روزانہ
انٹر نیٹ پر
مرنے کی ریہرسل کرتے ہیں
تہہ خانوں میں بیٹھے حاکم
اپنی مرضی کے مہروں سے
ایسا کھیل رچاتے ہیں
جس میں
ان کی جیت یقینی ہو
بہت خوب جناب