نظم

آخری عمرکی باتیں : منیرنیازی

منیرنیازی

وہ میری آنکھوں پر جھک کر کہتی ہے ”میں ہوں”
اس کا سانس مرے ہونٹوں کو چھو کر کہتا ہے ”میں ہوں”
سونی دیواروں کی خموشی سرگوشی میں کہتی ہے ”میں ہوں”
”ہم گھائل ہیں” سب کہتے ہیں
میں بھی کہتا ہوں ”میں ہوں”

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی