از: ناصرمحموداعوان
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ رونے کا عمل ذہنی دباﺅ اور پریشانی کی صورتحال میں آدمی کی سانس کو منظم کرتا ہے۔اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 197خواتین پر تجربات کیے۔ ان خواتین کو ایک ایسی افسردہ کر دینے والی ویڈیو دکھائی گئی جسے دیکھ کر ان میں سے کئی خواتین رونے لگیں۔
سائنسدان اس دوران ان کے دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کی نگرانی کرتے رہے اور بعد ازاں ان کے اس صدمے سے نکلنے کے متعلق بھی ٹیسٹ کیے گئے۔ ان کے نتائج میں معلوم ہوا کہ رونے سے انسان کو غم پر قابو پانے میں کوئی مدد نہیں ملتی بلکہ اس کا الٹا اثر ہوتا ہے۔
تحقیق میں شامل جو خواتین اس ویڈیو کو دیکھ کر رو دی تھیں وہ زیادہ دیر تک اس صدمے سے دوچار رہیں۔ تاہم ان خواتین میں ایک چیز دیکھی گئی کہ رونے سے اس دکھ کی صورتحال میں ان کی سانس زیادہ منظم اور بہتر ہو گئی تھی۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ لیہ شرمین کا کہنا تھا کہ ”اب تک ہم یہ سنتے آئے ہیں کہ رونے سے انسان کو غم اورصدمے پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے مگر ہماری تحقیق میں اس کے برعکس انکشاف ہوا ہے۔رونے سے ذہنی پریشانی سے وابستہ ہارمونز میں کوئی تبدیلی نہیں آتی تاہم اس سے ہماری سانس منظم اور سست رفتار ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دل کی دھڑکن میں کم ہو جاتی ہے، جس سے ہمارے جسم کو صدمے کی صورتحال میں استحکام ملتا ہے۔
(روزنامہ پاکستان، انتخاب:ن۔م)
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ لیہ شرمین کا کہنا تھا کہ ”اب تک ہم یہ سنتے آئے ہیں کہ رونے سے انسان کو غم اورصدمے پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے مگر ہماری تحقیق میں اس کے برعکس انکشاف ہوا ہے۔رونے سے ذہنی پریشانی سے وابستہ ہارمونز میں کوئی تبدیلی نہیں آتی تاہم اس سے ہماری سانس منظم اور سست رفتار ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دل کی دھڑکن میں کم ہو جاتی ہے، جس سے ہمارے جسم کو صدمے کی صورتحال میں استحکام ملتا ہے۔
(روزنامہ پاکستان، انتخاب:ن۔م)