خیال نامہ نظم

محمودپاشا کی سالگرہ پراُن کے چنداشعار


محمود پاشا
روپ کی ہوتی اگر وہ دولتی
آنسووں کو خاک میں کب رولتی
ایک حسرت ہی رہی یہ عمر بھر
تیری آنکھوں سے محبت بولتی
اس کو بھاتی ہی نہیں تازہ ہوا
ورنہ گھر کے وہ دریچے کھولتی
پیار کا کانٹا نہیں تھا اس کے پاس
کس ترازو میں مجھے وہ تولتی
گر ملاتی آنکھ میری آنکھ سے
مست ہوتی ساتھ میرے ڈولتی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خیال نامہ

خیال نامہ

  • جولائی 10, 2019
’’ خیال نامہ ‘‘  السلام علیکم احبابِ گرامی! ہمارا معاشرہ بہت سے فکری مغالطوں اور ذہنی انتشار کا شکار   ہے
نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز