کالم

کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی


از : یوسف خالد
کشمیر جل رہا ہے اور دنیا بے حسی کی تصویر بنی ہوئی ہے — دنیا کی روائتی لاتعلقی اور اقوامِ متحدہ کی خاموشی اس انسانی المیہ کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے – اس مسئلے کے حل کے لیے دنیا کو ہندوستان کی مذمت کے ساتھ ساتھ اسے مجبور کرنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرے اور انہیں آزادی سے اپنا فیصلہ کرنے کا موقع دے –
تمام ممالک کو انسانی حقوق کی پاس داری کرتے ہوئے غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے – ورنہ یہ شعلے صرف اس خطے تک نہیں رہیں گے — ہندوستان ان شعلوں کو ہوا دے رہا ہے تمام ممالک کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے-
اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد اولین یہی تھا کہ ملکوں کے مابین تنازعات کو باہمی گفتگو سے حل کیا جائے گا تا کہ جنگ عظیم اول اور دوم جیسے انسانی المیے دوبارہجنم نہ لے سکیں – – اس بنیادی اصول پر اتفاق کیا گیا تھا کہ ہر تنازعہ اس فورم پر پیش کیا جائے گا اور اس کا حل اتفاقِ رائے سے اںصاف کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ مگر افسوس کہ اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کردار تسلی بخش نہیں ہے – کشمیر اور فلسطین کے سلگتے ہوئے مسائل اور دیگر مسلم ممالک جن پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے – اوروہاں انسانی حقوق کی پامالی کئی دہائیوں سے جاری ہے -اس پر توجہ نہیں دی جا رہی — اگر اقوام عالم اور اقوام متحدہ کا ادارہ یوں ہی لا تعلق رہا ہے – تو عالمی امن کا خواب ادھورا رہ جائے گا-
اسرائیل اور بھارت دو ایسے ممالک ہیں جہاں مذہبی انتہا پسندی اور توسیع پسندانہ عزام کو مسلسل فروغ مل رہا ہے – یہ دونوں ملک کسی بین الاقوامی اصول کے پابند نہیں ہیں – کسی معاہدے کی پاسداری کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں – اور مسلسل آگ بھڑکاتے جا رہے ہیں – اگر اب بھی اقوام متحدہ اوربڑے ممالک آگے نہ آئے اور اس جارحانہ طرزِ عمل پران ممالک پر اپنا اثرو رسوخ استعمال نہ کیا تو دنیا کے امن کی ضمانت نہیں دی جا سکے گی – بھارت اور پاکستان دو نیوکلرہتھیاروں کے حامل ملک ہیں – ذرا سی بے احتیاطی بھی پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتی ہے – حالات پر گہری نظر رکھنے والے دانشور اس خطرے کو بھانپ چکے ہیں –
تفصیل سے گریز کرتے ہوئے اپنی ایک نظم احباب کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں – مقصد اس احساس کو اجاگر کرنا ہے کہ دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کو اںصاف فراہم کیا جائے – اور قتل و غارت گری بند کی جائے –
خواہشوں کی قید میں جکڑی ہوئی انسانیت
عہد حاضر کی جبیں پر ایک داغِ معصیت
اس کو دھونے کے لیے آئے گا ایسا انقلاب
نسلِ انسانی سے صدیوں کا چکا لے گا حساب
آندھیوں کی زد میں آجائے گا فصلوں کا شباب
آنِ واحد میں اتر آئے گا دھرتی پر عذاب
سانس لینا بھی وبالِ جسم و جاں بن جائے گا
زندگی کا    خواب کارِ امتحاں بن جائے گا
وحشتیں جاگیں گی انساں کا کرم سو جائے گا
مصلحت کوشی کی عظمت کا بھرم کھو جائے گا
گرمئی آغوشِ شفقت کو ترس جائیں گے لوگ
خشک ہونٹوں پرزباں پھیریں گے گھبرائیں گے لوگ
یوسف خالد

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

کالم

ترقی یا پروموشن ۔۔۔۔ خوش قسمتی یا کچھ اور

  • جولائی 11, 2019
ترجمہ : حمیداللہ خٹک کون ہے جوزندگی میں ترقی نہ چاہتاہو؟ تقریباًہرفرد ترقی کی زینے پر چڑھنے کا خواب دیکھتا
کالم

پہچانتے تو ہو گے ندا فاضلی کو تم

  • اگست 9, 2019
 کالم نگار: نوید صادق ندا فاضلی نے غزل، نظم، فلمی گیت اور مکالمہ نگاری سے شہرت پائی۔ تقسیم کے وقت