موسمِ گل بھی ہائے راس نہیں
کون ہے جو یہاں اداس نہیں
تو نہیں، دل نہیں، حواس نہیں
آج کچھ بھی تو اپنے پاس نہیں
ڈوبتی جارہی ہے ناؤ مگر
کوئی تدبیر اپنے پاس نہیں
آج حالات ہیں شدید بہت
ساقیا! ایک دو گلاس نہیں
پونچھ لے اپنے آنسوؤں کو عزیز
یاں کوئی تیرا ہم شناس نہیں