روزمرہ مسائل

کرونا وائرس رحمت یا زحمت : اقصیٰ رانا

کرونا وائرس یعنیCOVID.19 ایک عالمی وبا بن چکاہے۔اس وقت اس وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔کو ئی بھی شخص اس سے محفوظ نہیں ہے اس کا خطرہ فل وقت ہر جگہ منڈلا رہا ہے ۔کرونا ایک خوف ایک دہشت بن چکا ہے ۔اس وبا نے لوگوں کی زندگی کو سمیٹ دیا ہے لوگ گھروں تک محدودہو کررہ گئے ہیں ۔یہ وبا تیزی سے انسانی زندگیاں نگل رہی ہے اس کے باوجود بھی کچھ لوگ اس کو مذاق سمجھ رہے ہیں ان کی یہ رائے ہے کہ کروناوائرس کچھ نہیں ہے یہ محظ حکومت کی پا لیسی ہے اور وہ پالیسی یہ ہے کہ حکومت دوسروں ملکوں سے پیسہ بٹور سکے اور اپنے قرضے معاف کروا سکے۔اب اس بات کو ان لوگوں کی کم عقلی سمجھا جائے یا شعور کی کمی؟ایک وبا جس نے پوری انسانی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہ کیسے کسی کی پالیسی ہو سکتی ہے اور چلو یہ فرض بھی کر لیا جائے تو کیا ،اگر یہ پالیسی ہوتی تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہوتی۔لوگ اس وبا سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بجائے اس کومذاق اور تفریح کی چیز سمجھ رہے ہیں اس بات کا ثبوت ہمارا سوشل میڈیا ہے ۔اس وبا میںمیرا بہت طرح کے کرداروں سے واسطہ پڑ رہا ہے کچھ کردار اس کو ایک سنگین وبا کے طور پر لے رہے ہیں اس طرح کے لوگوں نے گھر میں ہر چیز کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے اور درازے پر نواینٹری کا بورڈ آویزاں کر دیا ہے اور کچھ ہیں ان میں درمیانی لوگ جو احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھ کر اپنی ضروریات زندگی کو چلا رہے ہیں اور تیسرے ا ٓتے ہیں بے ڈر قسم کے لوگ جن کے ہاں زندگی معنی نہیں رکھتی اور اس وقت ان کا یہ قول بن چکا ہے کہ موت تو آنی ہے پھر اس کرونا سے کیا ڈرنا یہ لوگ اس حوالے سے احتیاطی تدابیر اپنانے سے قاصر ہیں اور شاید یہی وہ لوگ ہیںجنہوں نے افواہیں پھیلانے میں کسر نہیں چھوڑی۔
کرونارحمت یا زحمت :جس طرح ہر کردار ، ہر کہانی کے دو پہلو ہوتے ہیں اس طرح اس وبا کے بھی دو پہلوہیں یہ بیک وقت رحمت اور زحمت ہے۔رحمت اس طرح ہے کہ لوگوں نے کاروباری اور گھریلو زندگی کو ایک کر دیا تھا ان کے پاس اپنے گھر یا پیاروں کے لیے وقت نہیں تھا کاروباری زندگی ہی ان کا مقصد حیات تھی اس وبا نے اس فرق کو الگ کر دیا ہے۔
ایک دم سے زندگی گھروں تک محدود ہوگئی۔ لاک ڈائون نے مجھ پر یہ بات واضع کر دی کہ ایک پل میں زندگی کہاں سے کہاں آسکتی ہے ہر کوئی زندگی کی دوڑ میں مصروف تھا وبا کی وجہ سے ایک لمحے کے لیے زندگی رک گئی تھی۔اس بات پہ دماغ سوچنے سے بالاتر تھایا یوں کہیے یہ لمحہ ناقابل ِیقین تھا۔
لاک ڈائون نے لوگوں کو وقت دیا شاید تاریخ میں پہلی با ر ایسا ممکن ہو اہے اس وقت کا سب سے بڑا فائدہ یہ کہ اس کے ذریعے سماجی برائیاں کچھ وقت کے ہی سہی لیکن مٹ گئی دوسرا ماحولیا تی آ لودگی جس پہ کسی طور قابو نہیں پایا جارہا تھا وہ خود با خود ختم ہوگئی اور تیسرا اس کے ذریعے ادھوری خواہشات کی تکمیل ممکن ہو سکتی ہے۔رحمت اس طرح بھی ہے کہ سائنسی ترقی کی چکا چاند نے انسان کی ذاتی ،سماجی اور گھریلو زندگی کو بری طرح متاثر کیا۔موبائل ،انٹرنیٹ،کیبل نے انسانوں کو انسانوں سے دور کر دیا،ہر انسان اپنی ذات میں سمٹ گیا،والدین کے پاس بچوں کے لیے وقت نہیں اور بچوں کے پاس والدین کے لیے وقت نہیںتھا۔اس وبا کی وجہ سے لوگ گھروں میں محدود ہوئے اور ایک دوسرے کے لیے وقت نکال سکے۔
اس کے زریعے ایک گھر کے افراد ٓآپس میں مل بیٹھ سکتے ہیں ایک دوسرے کی سن سکتے ہیں جو وہ بہت سالوں سے نہیں کر پائے وہ اب کر سکتے ہیں ۔’’موقع اور وقت بہت مشکل سے اکٹھے میسر آتے ہیں‘‘ کبھی وقت نہیں ہوتاتو کبھی موقع نہیں ہوتا ۔ اس وبا کے سبب فائدہ اٹھانے اور ادھوری خواہشات کو پورا کرنے کا وقت ہے۔اس وقت میں اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں ،کتابوں کا مطالعہ کریں ،پلانٹنگ کریں اپنے گھر کو خوبصورت پودوں سے سجائیں،چیزوں کو ری سائیکل کریں،قدرت کے خزانوں پر غور کریںاور سب سے اہم اپنے رب کے ساتھ تعلق کو مضبوط کریں۔
زحمت اس طرح سے کہ اس وبا نے پوری دنیا کو اپنے لپیٹ میں لے لیا کئی انسانی زندگیاں اس وبا کی نظر ہوگئی اس وبا نے کئی پیاروں کی زندگیاں نگل لی۔بہت سے خاندان اس وبا سے مٹ گئے۔اس کے سبب عالمی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے فکڑیاں اور کاروبار بند ہوگئے ، مزدور کے لیے ایک وقت کا کھانا مسئلہ بن گیا ہے۔ایک مزدور نہ اپنے بچوں کو بھوکادیکھ کر سو سکتا ہے نہ ان کے لیے کچھ کر سکتا ہے۔مزدور بے بس ہو کر رہ گیا ہے۔جب ہر راستہ بند ہو جائے اور انسان مایوس ہوجائے تو رب کا در ہے جو کبھی بند نہیں ہوتا۔ ایسے میں حکومت کی طرف سے احساس پروگرام مزدور کے لیے ایک نوید لے کر آئی جس طرح تاریکی میں جگنو کا نظر آنا۔اس امداد کے تحت کئی گھروں کے دیئے جل اٹھے۔اس وبا سے ہمارا تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ بچے بغیر امتحان کے پروموٹ ہوئے یہ بچوں کے مستقبل کے لیے درست نہیں ہے۔ اس طرح کرونا وائر س ہماری زندگی میں زحمت بن کر آیا۔ آزمائش انسان کو مضبوط بنانے کے لیے آتی ہے اس لیے مضبوط بنیں اور اس وقت کا مثبت استعمال کرتے ہوئے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انہیں پر سکون زندگی کی طرف لائیں۔

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

روزمرہ مسائل

چند معروضات : یوسف خالد

  • نومبر 22, 2019
ہمارے شہر،ہمارے گاؤں ہمارے سمندراور پہاڑ سب کچھ گندگی کا ڈھیر بنتے جا رہے ہیں – سیورج سسٹم ہو یا
روزمرہ مسائل

ابھی کچھ اور’’چاہیے‘‘ کا روگ : اقصیٰ رانا

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے انسان کی برتری کے لیے یہ درجہ کافی تھالیکن