غزل

غزل : ناصرمحموداعوان

اُلفت پہ حقیقت کا گُماں یاد رہے گا
بچپن کی محبت کا جہاں یاد رہے گا

وہ پاس رہا ہے تو مرے ساتھ رہا ہے
وہ دُور رہے گا تو کہاں یاد رہے گا

بستی میں طلسمات کا تھا محور و مرکز
اُجلی سی پری کا وہ مکاں یاد رہے گا

معصوم سے دل کی وہ دل آویز کہانی
الفاظ نہیں طرزِِ بیاں یاد رہے گا

اٹھتے ہوئے شعلوں کی جو تعبیر ملے گی
بُجھتے ہوئے خوابوں کا دھواں یاد رہے گا

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں