غزل

غزل: غزالہ مغل

غزالہ مغل
بے رخی سے جلا کرے کوئی
مجھ سے میرا گلہ کرے کوئی
جب بھی ہو بےقرار دل میرا
نام اس کا لیا کرے کوئی
خواب میرے بسا کے آنکھوں میں
نیند کا آسرا کرے کوئی
توڑ کر جاچکا ہے سب بندھن
کیسے اب رابطہ کرے کوئی
سرخ جوڑا ہواور ہرے کنگن
حسرتوں سے سجا کرے کوئی
کھول دے عشق بند دروازے
ورد ایسے کیا کرے کوئی
راکھ اڑتی ہے بے یقینی کی
وحشتوں سے جدا کرے کوئی
گھٹ کے آواز رہ گئی میری
خامشی اب سنا کرے کوئی
چاہتی ہوں جسے وہ مل جائے
میری خاطر دعا کرے کوئی
کان آ واز کو ترستے ہیں
اب کہیں سے صدا کرے کوئی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں