غزل

غزل : غزالہ مغل

رستے موڑے  جا سکتے ہیں
سگنل توڑے جاسکتے ہیں
دکھ ہی دے دے،تیرے گھرسے
خالی تھوڑے جا سکتے ہیں
اس پر ایک  نظر پڑتے ہی
رنگ نچوڑے جا سکتے ہیں
رستے مشکل جیسے بھی ہوں
یار بھی چھوڑے جا سکتے ہیں؟
اس کے دل کش حسن کے بل پر
دریا موڑے جا سکتے ہیں
وہ ایسا ہے جس کی خاطر
تارے توڑے جا سکتے ہیں
منزل کی خواہش میں یعنی !
آبلے پھوڑے جا سکتے ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں